(ایجنسیز)
فلسطینی صدر محمود عباس کی جماعت "الفتح" کی سینٹرل کمیٹی کے رکن جمال محیسن نے اعتراف کیا ہے کہ امریکی وزیرخارجہ جان کیری کی جانب سے فلسطین - اسرائیل امن فارمولہ قبول کرنے کے لیے صدرعباس پرصہیونیوں کی جانب سےسخت دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق جمال محیسن نے میڈیا کو بتایا کہ اسرائیلی حکام کی جانب سے فلسطینی اتھارٹی کو دی جانے والی دھمکیوں کا اصل مقصد جان کیری کے امن فارمولے قبول کرنے کے لیے دباؤ ڈالنا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ حال ہی میں امریکی وزیر قانون و انصاف اور مذاکرات کمیٹی کی سربراہ "زیپی لیونے" نے رام اللہ اتھارٹی کو جو دھمکی دی ہے اس کا اصل مقصد جان کیری کے امن فارمولے کو قبول کرنے کے
لیے دباؤ ڈالنا تھا۔
فتحاوی لیڈر کا کہنا تھا کہ اسرائیلی حکومت کی جانب سے دھمکی آمیزبیانات ان کے اصولی موقف میں تبدیلی کا باعث نہیں بن سکتے ہیں اور نہ ہی اس طرح کی دھمکیوں سے فلسطینی اپنے دیرینہ مطالبات سے دستبردارہوسکتے ہیں۔
خیال رہے کہ اسرائیلی وزیرقانون نے ایک ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ فلسطینی اتھارٹی اور صدرعباس کو اسرائیل کو ایک یہودی ریاست کے طورپرتسلیم کرنا ہوگا۔ اگرانہوں نے اسرائیل کا یہودی ریاست کا تشخص تسلیم نہ کیا تو انہیں اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔ صہیونی خاتون وزیر کاکہناتھا کہ امن مذاکرات کے لیے تجرباتی طورپر جو نو ماہ کی مدت مقرر کی گئی تھی۔ اس کے بقیہ تین ماہ میں اسرائیل مذاکرات جاری رکھے گا۔